Sunday 1 January 2012

فرق.. شبِ قدر اور سالِ نو کی رات میں


فرق شبِ قدر اور سالِ نو کی رات  میں
تحریر: ڈاکٹر صلاح الدین عبد الحلیم سلطان                          
ترجمہ : اشتیاق عالم فلاحی
http://urdu.salahsoltan.com/component/content/article/38-slideshow/1445-2011-12-31-06-17-00.html

شبِ قدر نزولِ قرآن کی رات ہے۔ اور سالِ نو کی رات  میں شیطان اپنی سرگرمیوں کو انجام دینے کے لئے نکلتا ہے۔
شبِ قدر انسان کو صدیقین کے مقامِ بلند پر کی طرف لے جاتی ہے  اور سالِ نو کی رات  خواہشاتِ نفس کے بندوں کو انتہائی پستی کی طرف لے جاتی ہے۔
شبِ قدر حمدِ باری تعالیٰ اور دعا ء کی رات ہے جب کہ سالِ نو کی رات شراب اور بے حیائی کی رات ہوتی ہے۔
شبِ قدر سجدوں، اطمینانِ قلب، اور آہِ سحر گاہی کی رات ہے جبکہ سالِ نو کی رات  نشہ،
رقص اور موسیقی کی رات ہے۔
شبِ قدر ہزار راتوں سے بہتر ہے اور سالِ نو کی رات پورے سال کی بدترین رات کی کیفیات پیش کرتی ہے۔
شبِ قدر وہ رات ہے جو لڑکوں، لڑکیوں، مردوں اور عورتوں تمام کو مسجد میں جمع کرتی ہے اور سالِ نو کی رات آوارہ مردوں اور عورتوں کو ہوٹلوں اور تفریح گاہوں میں جمع کرتی ہے۔  

نیک مرد اور عورتیں شبِ قدر کی تلاش میں سرگرداں رہتے ہیں، یہ خدا والوں کی چاہت اور منزل ہے جبکہ فاسق مرد او عورتیں سالِ نو کی رات کے منتظر ہوتےہیں، یہ فاجروں کے آپس میں ملنے کی رات ہوتی ہے۔
شبِ قدر میں ہماری دعائیں، نیک اعمال ، نمازیں، اعتکاف اور صدقات آسمان کی بلندی کی طرف جاتے ہیں تاکہ اہلِ آسمان کے لئے یہ خوشی کا باعث ہو اور سالِ نو کی رات میں شر، گناہ، اور چیخ و پکار آسمان کی بلندیوں کی طر جاتے ہیں جس سے اہلِ آسمان کو تکلیف ہوتی ہے۔
شبِ قدر فجر تک سلامتی ہے اور سالِ نو کی رات دھوکہ، فریب، اور کشمکش کی رات ہوتی ہے۔ شبِ قدر میں فرشتے اور جبریلِ امین اترتے ہیں اور سالِ نو کی رات میں تمام شیاطینِ جن و انسا بے لگامی کے ساتھ پھرتے ہیں۔  
شبِ قدر کو زندہ کرنا خیر المرسلین صلّیٰ اللہ علیہ وسلّم، صحابہ اور تابعین کا طریقہ ہے جبکہ  سالِ نو کی رات مغریب کی تقلید کی رات ہے، ہمارے نبی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے راستے سے اںحراف کی رات ہے۔  
شبِ قدر میں ہر صاحبِ خیر کی عمر میں ہزار مہینہ کی برکت ہوتی ہے اور سالِ نو کی رات میں اہلِ شر کی عمر مختصر ہوتی ہے اس لئے کہ شراب نوشی کی وجہ سے جرائم اور حادثات کثرت سے ہوتے ہیں۔
شبِ قدر وہ رات ہے کہ جو اس سے محروم رہا وہ ہر خیر سے محروم رہا، اور سالِ نو کی رات وہ رات ہے کہ جو اس کے شرّ سے بچ گیا اس نے گویا اپنے آپ کو ہر شرّ سے بچا لیا۔
شبِ قدر میں اللہ والوں کی آنکھیں اشکبار ہوتی ہیں اور آخرت میں خوشیاں ان کا حصّہ ہوں گی۔ سالِ نو کی رات میں فاسق و فاجر لوگ خوش ہوتے ہیں اور آخرت کے دن چیخ و پکار ہی ان کے حصّہ میں آئے گی۔
شبِ قدر ربّانی نور کی بارش کی رات ہے، اس سے دلوں کی صفائی ہوتی ہے، اور سالِ نو کی رات ایسے شور وہنگامہ کی رات ہے جو دلوں کی دنیا کو تاریک کرتا ہے۔
شبِ قدر کے بعد آنے والی صبح سلامتی سے بھر پور، پرسکون، اور ہلکی دھوپ کی روشنی والی صبح ہوتی ہے ، یہ دلوں کو فرحت عطا کرتی ہے اور نئے سال کی صبح خون، زخم، اور شکست و ریخت کی منہ بولتی تصویر ہوتی ہے، شراب اور نشہ آور اشیاء  کے بھبکے انسانی شامّہ سے ٹکراتے ہیں۔  
شبِ قدر کی کمائی رب کی رضا، امن و امان، عزت و اطمینان اور رحمان کی جنّت ہے اور سالِ نو کی رات کی کمائی اضطراب، ذلّت، رسوائی، اور ذلّت ہے، اس کی کمائی مختلف بیماریوں اور اللہ کی غضب کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے، اور پھر انجامِ کار جہنّم کا گڑھا بھی مںتظر ہے الّا یہ کہ کوئی توبہ کر لے، ایمانی روش اختیار کرے اور قرآن کے سائے اور خیرا الانم صلّیٰ اللہ علیہ وسلّم کے راستے کی طرف لوٹ آئے۔
ــــــــــــــــــــــــ
ڈاکٹر صلاح سلطان کی فائل "مفارقات" سے

No comments:

Post a Comment